Responsive Advertisement

Friday 23 October 2020

AN ENLIGHTENING STORY!!!

 وہ دونوں ایک ہی یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے۔ تین سال سے دوست تھے۔ ان تین سالوں کے عرصے میں مناہل کے دل میں وجدان کے لیے کچھ الگ ہی جزبات وجود میں آنے لگے تھے۔ وہ اکثر سوچا کرتی تھی کہ وہ وجدان سے اپنی محبت کا اظہار کردے۔ لیکن پتا نہیں کیوں کچھ سوچ کر رک جایا کرتی تھی۔ ایک دن اس ہی کشمکش میں اس نے سوچا کہ تہجد کی نماز ادا کی جائے اور اللہ سے ہی وجدان کی محبت مانگ لی جائے۔ اس نے یہ سوچنا ہی تھا کہ جلدی سے ڈنر ختم کیا، عشا ء کی نماز ادا کی اور اپنی ماں کو کہہ کر سونے چلی گئ کہ اسے صبح جلدی اٹھنا ہے۔

وہ جیسے ہی اپنے بستر پر لیٹی تو سوچنے لگی کہ آج تو میں اللہ سے سچے دل سے دعا مانگوں گی۔
اور مجھے یقین ہے کہ اللہ میری دعا رد نہیں کریں گے۔ مجھے وجدان کی محبت مل ہی جائے گی۔ انہی خیالوں کے گھوڑے دوڑاتے دوڑاتے کب آنکھ لگ گئی پتا ہی نہیی چلا۔

رات کے تین بجے اچانک اس کی آنکھ کھل گئی، اور وہ تہجد کی نماز ادا کرنے کے لیے اٹھ کھڑی ہوئی۔ وضو ادا کیا، نماز کی نیت باندھی، بارہ رکعات نماز ادا کی، اور جب دعا مانگنے کے لیے جیسے ہی اس نے ہا تھ اٹھا ئے تو سوچ میں پڑھ گئی۔ اس کو اللہ کا کہا ہوا کلام یاد آیا “کہ کوئی ہے مجھ سے دعا کرنے والا میں اس کی دعا قبول کرونگا، کوئی ہے مجھ سے مانگنے والا کہ میں اسے عطا کروں، کوئی ہے مجھ سے بخشش طلب کرنے والا کہ میں اسے بخش دوں۔“ اس کے ساتھ ہی وہ سوچنے لگی کہ تہجد تو اللہ سے عشق کا ثبوت ہے۔ اور یہ میں کیا کرنے جا رہی ہوں، اللہ کی محبت مانگنے کہ بجائے، میں کسی انسان کی محبت مانگ رہی ہوں۔ وہ انسان جو فانی ہے، جس نے ایک دن ختم ہو جانا ہے۔ کیا میں اپنے نفس کی خواہشات کے آگے اتنی مجبور، لاغر اور کمزور ہو چکی ہوں کہ تہجد جیسی نماز میں بھی میں اللہ کو نہیی مانگ رہی، اس کی محبت نہیی مانگ رہی۔ وہ اللہ جو اس دنیا کا رب ہے، وہ اللہ جو اس دنیا کا مالک ہے، وہ اللہ جو ہم سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے۔ وہ اللہ جس کی ہم نافرمانی کرنے میں زرہ برابر بھی نہیں سوچتے اور روزمرہ کی بنیاد پہ ایسے کام کرتے رہتے رہتے ہیں جو اس کی ناراضگی کا باعث بنتے ہیی۔ لیکن وہ اتنا رحیم ہے کہ ہم سے محبت کرنا نہیی چھوڑتا، ہمیں کبھی اکیلا نہین چھوڑتا۔ ہم گناہ پہ گناہ کرتے رہتے ہیں لیکن ہمیں معافی پہ معافی دیتا رہتا ہے۔


ان خیالوں نے جیسے اس کے زہن میں گھر کر لیا ہو۔ وہ رونے لگی، بے تحاشہ رونے لگی، روتے روتے سجدے میں گر گئی۔ اس کے آنسوجاءنماز میں جزب ہوتے جا رہے تھے، کچھ دیر بعد وہ اٹھی اور دعا مانگنے لگی۔ اس نے وہ سب مانگا جو اسے اللہ کہ قریب کر سکے، وہ سب مانگا جو اس کے دل میں اللہ کی محبت اور مزید بڑھا سکے۔ نہیں مانگا تو بس وجدان ۔ وہ مانگ ہی نہیں سکی۔ اسکا دل راضی ہی نہیں ہوا کہ وہ کسی انسان کی محبت کی بھیک مانگ سکے کیوں کہ اس کے دل میں تو اللہ کی محبت کا سحر طاری ہو چکا تھا۔ وہ فیصلہ کر چکی تھی کہ کچھ نہیی چاہیے سوائے اللہ کے۔ یہ سوچ اسے اتنا سکون پہنچا رہی تھی کہ وہ اس دنیا کی کوئی شے مانگنا ہی نہیں چاہ رہی تھی۔ اس وقت وہ ایسا محسوس کر رہی تھی کہ اگر اس کے سامنے دنیا کہ تخت و تاج بھی رکھ دیے جائیں تو انہیں ٹھکرا دیتی۔ اسے ان سب چیزوں کی اب ضرورت ہی نہیں تھی۔ کیونکہ وہ اسے پا چکی تھی جسے حاصل کر لینے کے بعد کسی اور کی چاہت باقی ہی نہیں رہتی۔ کیونکہ “وہ اللہ کو پا چکی تھی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے!!!“ 🌼🌼🌼🌼



2 comments:

  1. Breathtaking.. it really gives a soothing effect even though we are not that pious.. ;)

    ReplyDelete
    Replies
    1. Thank you for such a kind comment. It made my day :)

      Delete

Find me on

Badges!

SoraBook

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Vestibulum rhoncus vehicula tortor, vel cursus elit. Donec nec nisl felis. Pellentesque ultrices sem sit amet eros interdum, id elementum nisi ermentum.Vestibulum rhoncus vehicula tortor, vel cursus elit. Donec nec nisl felis. Pellentesque ultrices sem sit amet eros interdum, id elementum nisi fermentum.




Comments

Contact Form

Name

Email *

Message *